
'میرے بیٹے نے چھ گھنٹے کا سفر 11 گھنٹے میں طے کیا'
لاہور کے رہائشی محمد سہیل کو حال ہی میں ایک تلخ تجربے سے گزرنا پڑا ان کے بیٹے نے تعلیم کے حصول کے لئے ملائشیا کے دارلحکومت کوالا لمپور پہنچنا تھا۔ لاہور سے کوالا لمپور کی براہ راست پرواز عمومی طور پر 6 گھنٹے پر مشتمل ہوتی ہے۔ پاکستان اور بھارت نے پلواما حملوں کے بعد ایک فضائی حدود جزوری طور پر بند کر دی تھیں جس سے لاکھوں مسافر متاثر ہو رہے ہیں۔ پاکستانی ہوائی اڈوں سے پرواز بھرنے والی فلائٹس کو بھارتی حدود استعمال کرنے کی اجازت نہیں ہے۔ جس کے باعث پاکستان سے مشرق بعید اور آسٹریلیا، نیوزی لینڈ جانے والے مسافروں کو دوبئی، ،مسقط یا دوحا سے سفر کرنا پڑ رہا ہے۔ اسی طرح بھارت سے پرواز بھرنے والی فلائٹس کوپاکستانی فضائی حدود استعمال کرنے کی اجازت نہیں ہے۔ فروری میں بھارتی کشمیر میں سیکورٹی فوسز کی بس پر ہونے والے خود کش حملے کے نتیجہ میں 40 فوجی ہلاک ہو گئے تھے۔ بھارت نے اس حملے کا الزام پاکستان پر عائد کرتے ہوئے پاکستانی کشمیر میں دہشت گردوں کے ٹھکانے تباہ کرنے کا الزم لگایا تھا۔ محمد سہیل کہتے ہیں کہ ان کا بیٹا پہلے ڈیڑھ گھنٹے کی پرواز سے کراچی پہنچا اس کے بعد دو گھنٹے کی فلائٹ سے دوبئی اور بعدازاں 7 گھنٹے کی فلائت نے اسے بالاآخر منزل مقصود پر پہنچایا۔ پاکستان اور بھارت کی فضائیہ نے کشمیر کے علاقے میں ایک دوسرے کے ٹھکانوں پر کارروائی کے دعوے کئے تھے جس دوران دونوں ممالک نے فضائی حدود بند کر دی تھیں۔ کتنی پروازیں پرواز متاثر ہو رہی ہیں؟ عالمی ایوی ایشن کے ادارے کے مطابق فضائی حدود کی بندش کے باعث پاکستان اور بھارت کی فضائی گزرگاہ استعمال کرنے والی 350 سے زائد پروازیں متاثر ہو رہی ہیں۔ خبر رساں ادارے رائٹرز کی جانب سے جاری کئے گئے ایک نقشے کے مطابق یورپین ائرپورٹس سے جنوب مشرقی ایشیا جانے والی کم سے کم 311 پروازیں اس فضائی بندش سے متاثر ہو رہی ہیں۔ بین الاقوامی پروازوں کے لئے پاکستان اور بھارت کی فضائی گزرگاہ کے راستے دو ماہ سے زائد کا عرصہ گزر جانے کے باوجود بھی بند ہیں۔ بھارت اور بین الاقوامی ائر لائنز کو کتنا نقصان ہو رہا ہے رپورٹس کے مطابق پاکستانی فضائی حدود کی بندش سے فروری سے لیکر اب تک ائر انڈیا کو لگ بھگ 3 ارب کا نقصان ہو چکا ہے۔ ایوی ایشن ماہرین کے مطابق پاکستان جغرافیائی طور پر ایسی جگہ پر موجود ہے جہاں امریکہ اور مغربی ممالک کی ہوائی کمپنیوں کو بھارت اور جنوب مشرقی ایشیا جانے کے لئے پاکستان کی فضائی حدود استعمال کرنا پڑٹی ہیں۔ اس بندش کے باعث بین الاقوامی ائرلائنز لفتھانسا، برٹش ائرویز، سنگا پور ائر لائن، تھائی ائرلائن کی پروازوں کو اپنی منازل تک پہنچنے کے لئے کشمیر کی فضائی حدود بھی استعمال کرنا پڑتی ہیں۔ جہاں فروری میں پاکستان اور بھارتی فضائیہ نے ایک دوسرے کے طیارے گرانے کے دعوے کئے تھے۔ پاکستان کے ٹریول ایجنٹ بھی پریشان ہیں فضائی حدود کی بندش کے باعث پاکستان کے ٹریول ایجنٹس بھی پریشان ہیں ان کے بقول ڈالر کی قیمت میں اضافے سے ہوائی ٹکٹ پہلے ہی مہنگے تھے۔ اب اضافی سفر کے باعث مسافروں کو اضافی پیسے خرچ کرنا پڑے رہے ہیں۔ ٹریول ایجنٹ راشد کے مطابق ائر ملینڈو، سری لنکن ائر ویز، تھائی ائر ویز کے لاہور سے آپریشن بند ہیں۔ یہ پروازیں کراچی سے آپریشنل ہیں تاہم پہلے انہیں دوحا، دوبئی یا مسقط سے ہو کر مشرق بعید کے ممالک جانا پڑتا ہے۔ فضائی حدود پر پابندی 15 مئی تک ہے پاکستان کی جانب سے فضائی حدود کی جزوی بندش کا ۔نوٹم' 15 مئی تک ہے۔ سول ایوی ایشن کے ترجمان مجتبی بیگ نے وائس آف امریکہ کو بتایا کہ ابھی تک یہ واضح نہیں کہ 15 مئی کے بعد فضائی حدود کو کھول دیا جائے گا یا اس میں توسیع ہو گی۔
from جنوبی ایشیا - وائس آف امریکہ http://bit.ly/2GVwat6
from جنوبی ایشیا - وائس آف امریکہ http://bit.ly/2GVwat6
0 Response to "'میرے بیٹے نے چھ گھنٹے کا سفر 11 گھنٹے میں طے کیا'"
Post a Comment