
افغان تنازع کے حل کے لیے پیش رفت ہوئی ہے: صدر ٹرمپ
امریکہ کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا ہے کہ افغانستان میں گزشتہ 19 سال سے جاری لڑائی کے خاتمے کے لیے حال ہی میں بڑی پیش رفت ہوئی ہے۔ صدر ٹرمپ نے یہ بات واشنگٹن میں نیٹو کے سیکرٹری 'ینر لیننزاسٹالٹن برگ' سے ملاقات کے دوران کہی۔ صدر ٹرمپ کا یہ بیان ایسے وقت میں سامنے آیا ہےجب امریکہ کے نمائندہ خصوصی زلمے خلیل زاد افغانستان میں قیامِ امن کو کوششوں کےلئے افغانستان میں موجودہیں۔ منگل کو وائٹ ہاوس میں نیٹو کے سیکریٹری جنرل سے ملاقات کے دوران صدر ٹرمپ نے کہا کہ امریکہ اور اس کے اتحادیوں نے افغانستان میں تنازع کے حل کے لیے بڑی پیش رفت کی ہے۔ انہوں نےکہا کہ یہ بات مضحکہ خیز لگتی ہےجب افغانستان کی جنگ کو کبھی نہ ختم ہونے والی جنگ کہاجاتاہے۔ صدر ٹرمپ کا مزید کہنا تھا کہ افغانستان کے مسئلے کے حل کے لئے مثبت اقدامات ہورہے ہیں بس ہمیں نتائج کے لئے انتظارکرنا ہوگا۔ بعض مبصرین کا کہنا ہے کہ افغانستان میں کئی سالوں سے جاری فوجی مہم کے باوجود افغانستان میں امن قائم نہین ہو سکا ہے اور نہ ہی طالبان کو شکست دی جا سکی ہے۔ حالات بہتر مگر اب بھی تسلی بخش نہیں افغان امور کے ماہر اور سینئر صحافی رحیم اللہ یوسف زئی نے جمعرات کو وائس آف امریکہ سے بات کرتے ہوے کہا کہ افغانستان میں طویل جنگ کے باوجود افغان معاشرے میں سیاسی و سماجی سطح پر کئی مثبت تبدیلیاں رونما ہو ئی ہیں۔ انہوں نے کہاکہ افغانستان میں جمہوریت ہےوہاں انتخابات ہو تے ہیں اور پارلیمان مووجود ہے۔ ان کے بقول افغانستان میں سول سوسائٹی اور میڈیالڑکیوں کی تعلیم کے حوالے سےمثبت کردارادارکررہے ہیں۔ تجزیہ کاررحیم اللہ کے بقول ان مثبت پہلووں کے باوجودافغانستان کی مجموعی صورتحال اتنی تسلی بخش نہیں ہے یہی وجہ ہے کہ حالات سدھارنے کے لئے امریکہ طالبان سے مذاکرات کر رہا ہے۔ رحیم اللہ یوسف زئی کا کہناتھاکہ مذاکرات پر امریکہ اورطالبان مثبت اشارے دے رہے ہیں تاہم اب بھی افغان تنازعے کے دیرپا حل کی راہ میں کئی رکاوٹیں ہیں۔ سینئرتجزیہ کار کا کہنا تھا کہ افغانستان میں طالبان کے حملے تاحال جاری ہیں جبکہ طالبان افغان حکومت کے ساتھ مذاکرات کی میزپر بیٹھنے پر بھی تیارنہیں۔ رحیم اللہ یوسف زئی کا کہنا تھا کہ افغان حکومت کو مذاکراتی عمل میں شامل کئے بغیر تصفیہ ممکن نہیں۔ افغان تنازعہ اورامریکی کوششیں ٹرمپ انتظامیہ نے افغان تنازع کے سیاسی حل کے لئے کوششیں تیزکررکھی ہیں امریکہ کے نمائندہ خصوصی برائے افغانستان زلمے خلیل زادافغان طالبان سے گذشتہ چھ ماہ کے دوران متعددملاقاتیں کرچکے ہیں۔ گذشتہ ماہ دوہا میں ہونے والے مذاکراتی دورمیں امریکہ اور طالبان نے افغانستان سے غیرملکی افواج کے انخلااور اافغان سرزمین کودہشت گردی کے لئے استعمال ہونے سے روکنے کے مسودے پر اتفاق کیا تھا۔ لیکن مکمل جنگ بندی اور افغان گروپوں کے مابین مذاکرات پر تاحال کوئی پیش رفت نہیں ہوئی۔ امریکہ اوربین الاقوامی برداری کے دباؤ کے باوجود طالبان تاحال کابل حکومت سے بات چیت کرنے پر تیار نہیں ہیں۔ مبصرین کے نزدیک زلمے خلیل زادکے دورہ افغانستان کا مقصد رواں ماہ کے وسط میں امریکہ اور طالبان کے نئے مذاکراتی دورسے قبل راہ ہموارکرنا ہے۔ امکان ہے کہ زلمے خلیل زاد رواں ہفتے اسلام آباد بھی آئیں گے۔
from امریکہ - وائس آف امریکہ https://ift.tt/2G04SBq
from امریکہ - وائس آف امریکہ https://ift.tt/2G04SBq
0 Response to "افغان تنازع کے حل کے لیے پیش رفت ہوئی ہے: صدر ٹرمپ"
Post a Comment