
کیا محمد بن سلمان پاک بھارت کشیدگی کم کروا سکتے ہیں؟
سعودی ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان اپنے دورہ پاکستان کے دوران 20 ارب ڈالر کے سرمایہ کاری منصوبوں کا اعلان کرنے کے بعد، آج دو روزہ دورے پر بھارت پہنچ چکے ہیں، جہاں دونوں ملکوں کے مابین کئی ارب ڈالر کے معاہدوں پر دستخط متوقع ہیں۔ سعودی کراون پرنس کا پاکستان اور بھارت کا دورہ ایسے وقت میں ہو رہا ہے جب پلوامہ خودکش حملے کے بعد پاکستان اور بھارت کے مابین کشیدگی عروج پر ہے اور الفاظ کی جنگ جاری ہے۔ پاکستانی وزیراعظم نے حملے کی تحقیقات میں تعاون کی پیشکش کی ہے لیکن ساتھ ہی پاکستان کے خلاف کاروائی کی صورت میں جوابی حملے کا عندیہ بھی دیا ہے۔ دوسری جانب، بھارتی وزیر خارجہ ششما سوراج نے کہا ہے کہ پاکستان دہشتگردوں کا محور ہے اور تحقیقات میں عمران خان کی پیشکش بے معنی ہے۔ پاکستان اور بھارت کے مابین اس بڑھتی ہوئی کشیدگی کو کم کرنے میں، اس وقت بھارت کے دورے پر موجود سعودی ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان کوئی کردار ادا کر سکتے ہیں؟ اس سوال کے جواب میں، بھارت سے ایک معروف دفائی تجزیہ کار، ادھے بھاسکر کا کہنا تھا کہ ایسے میں جب اسوقت پاکستان کے خلاف بھارت کی تمام سیاسی جماعتیں ایک صفحے پر ہیں اور سوشل میڈیا پر بھارتی عوام بھی غم و غصے کا اظہار کر رہے ہیں، محمد بن سلمان کا بھارتی عہدیداروں کے ساتھ اس موضوع پر بات کرنے کا کوئی زیادہ اثر نہیں ہو گا۔ ان کا کہنا تھا کہ بھارتی حکومت چاہے گی کہ شہزادہ محمد بن سلمان بھارت کی سرمین پر اس واقعے کی مذمت کریں اور پاکستان سے دہشتگردوں کی معاونت نہ کرنے کا مطالبہ کریں۔ ایک سوال کے جواب میں، ادھے بھاسکر کا کہنا تھا کہ کشمیر پر بھارت کا ایک مضبوط موقف ہے اور وہ کسی تیسری پارٹی کی مداخلت قبول نہیں کرتا۔ تاہم وہ کہتے ہیں کہ نوبت فوجی کاروائی تک نہیں آئے گی کیونکہ بقول انکے جنگ کے مطلب سے دونوں ممالک بخوبی واقف ہیں۔ بھارت میں پاکستان کے سابق سفیر، جاوید حسن کہتے ہیں کہ شہزادہ محمد بن سلمان دیکھ چکے ہیں کہ پاکستان اور بھارت کے تعلقات ایک نازک مرحلے سے گزر رہے ہیں اور وہ دورہ بھارت کے دوران اپنے طور پر اس کشیدگی کو کم کرنے کی کوشش کریں گے لیکن وہ اس میں کامیاب ہوتے ہیں یا نہں، اس بارے میں کچھ نہیں کہا جا سکتا۔ انکا یہ بھی کہنا تھا کہ آرگنائیزیشن آف اسلامک کونسل میں مسئلہ کشمیر پر پاکستان اور سعودی عرب کا موقف ایک ہے۔ اسلئے وہ بھارت میں پاکستان کے خلاف کھبی کوئی مذمتی بیان نہیں دیں گے۔ دوسری طرف سعودی عرب سے ایک سینئر صحافی، امیر محمد خان کا کہنا تھا کہ ایسے میں جب سعودی عرب بھارت اور پاکستان میں اربوں ڈالر کی سرمایہ کاری کر رہا ہے، وہ کبھی نہیں چاہے گا کہ ان دونوں ملکوں کے درمیان تناو میں اضافہ ہو۔ انکا کہنا تھا کہ موجودہ صورتحال میں صرف محمد بن سلمان کو نہیں بلکہ اقوام متحدہ سمیت تمام عالمی قوتوں کو متحرک ہونے کی ضرورت ہے کیونکہ بقول انکے سوشل میڈیا کے اس دور میں دونوں حکومتوں پر دباو پڑنے کی صورت میں حالات کوئی بھی رخ اختیار کر سکتے ہیں۔ سعودی عرب کے خارجہ امور کے وزیر، عادل الاجبیر نے پاکستانی وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی سے ایک ملاقات میں کہا تھا کہ وہ بھارت کے دورے کے دوران، بھارت اور پاکستان کے مابین کشیدگی کو ختم کرنے کی کوشش کرینگے۔ انکا کہنا تھا کہ پاکستان اور بھارت دونوں کو ایک جیسے مسائل درپیش ہیں جن میں دہشتگردی بھی شامل ہے۔ انکا کہنا تھا کہ سعودہ عرب کی خواہش ہے کہ دونوں ملک بات چیت کے ذریعے باہمی مسائل کا حل نکالیں اور پرامن پڑوسیوں کی طرح رہیں۔
from جنوبی ایشیا - وائس آف امریکہ http://bit.ly/2U1EFqY
from جنوبی ایشیا - وائس آف امریکہ http://bit.ly/2U1EFqY
0 Response to "کیا محمد بن سلمان پاک بھارت کشیدگی کم کروا سکتے ہیں؟"
Post a Comment