
بائیڈن اور شی جن پنگ کے درمیان دو گھنٹے سے زیادہ گفتگو
ویب ڈیسک۔ صدر جو بائیڈن اور چین کے صدر شی جن پنگ کے درمیان جمعرات کو دو گھنٹے سے زیادہ عرصے تک گفتگو ہوئی ہ جس میں انہوں نے دو ملکوں کے درمیان پیچیدہ تعلقات کے مستقبل کی سمت پر بات کی۔ بائیڈن اور شی کی گفتگو ایسے وقت میں ہوئی جب واشنگٹن اور بیجنگ کے درمیان معیشت ور سیاسی و جغرافیائی معاملات پر کشیدگی پائی جاتی ہے۔ وائٹ ہاوس کے مطابق یہ گفتگو، واشنگٹن کے وقت کے مطابق صبح 8 بجکر 33 منٹ پر شروع ہوئی ۔ خیال رہے کہ صدر بائیڈن دنیا کی ابھرتی ہوئی معیشت چین کے ساتھ کام کرنے کی نئی راہیں تلاش کر رہے ہیں اور ساتھ ہی ساتھ وہ ایسی حکمت عملی ترتیب دے رہے ہیں جس سے چین کے دنیا بھر میں بڑھتے ہوئے اثرورسوخ کو محدود کیا جا سکے۔ واشنگٹن کو چین کی عالمی صحت، معیشت اور انسانی حقوق سے متعلق پالیسیوں پر اختلاف رہا ہے اور چین کی جانب سے یوکرین پر روس کے حملے کی مذمت سے انکار نے دنوں بڑی طاقتوں کے درمیان تعلقات میں مزید کشیدگی پیدا کر دی ہے۔ دونوں ملکوں کے درمیان کشیدگی کی تازہ ترین وجہ ہاوٴس اسپیکر نینسی پلوسی کا تائیوان کا ممکنہ دورہ ہے۔ یہ وہ جزیرہ ہے جو خودمختار ہے اور جمہوری طرز حکومت رکھتا ہے اور امریکہ سے غیر رسمی طور پر دفاعی مدد بھی حاصل کرتا ہے لیکن چین اس کو اپنے علاقے کا حصہ سمجھتا ہے۔ بیجنگ کہہ چکا ہے کہ امریکی ہاوس اسپیکر کا تائیوان کا دورہ اشتعال انگیزی تصور ہو گا۔ اور امریکی عہدیدار بھی اس انتباہ کو سنجیدیگی سے لے رہے ہیں۔ اس کے علاوہ دونوں ملکوں کے درمیان یوکرین پر روس کے حملے کے پس منظر میں کشیدگی پائی جاتی ہے۔ امریکہ کی قومی سلامتی سے متعلق ترجمان جان کربی نے بدھ کے روز بتایا تھا کہ صدر بائیڈن اور صدر شی جن پنگ کے لیے ضروری تھا کہ وہ باقاعدگی سے رابطے میں رہیں۔ انہوں نے صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا: ’’ صدر بائیڈن چاہتے ہیں کہ صدر شی کے ساتھ گفتگو کے دروازے کھلے رہیں۔ ان کی ضرورت ہے۔ کچھ ایسے مسائل ہیں جہاں ہم چین کے ساتھ تعاون کر سکتے ہیں اور یقیناً کچھ ایسے مسائل بھی ہیں جہاں اختلافات اور کشیدگی ہے‘‘ صدر بائیڈن نے اپنے چینی ہم منصب کے ساتھ اس سے قبل روس کے یوکرین پر حملے کے فوراً بعد گفتگو کی تھی اور مجموعی طور پر دونوں راہنماوں کے درمیان یہ پانچواں رابطہ ہے۔ جان کربی نے بتایا تھا کہ ساوتھ چائنا سی میں چین کا ان کے بقول جارحانہ رویہ بھی صدور کے درمیان گفتگو کا موضوع ہو سکتا ہے۔ ایسوسی ایٹڈ پریس کے مطابق، صدر بائیڈن اس بارے میں غوروخوض کر رہے ہیں کہ بیجنگ پر سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے دور میں جو محصولات میں اضافہ ہوا تھا جسے بائیڈن انتظامیہ نے بھی برقرار رکھا ہے، آیا چین سے درآمد ہونے والی کچھ چیزوں میں نرمی دی جا سکتی ہے تاکہ ملک کے اندر بڑھتی ہوئی قیمتوں کے اثرات پر قابو پایا جا سکے۔ چین اور امریکہ کے درمیان جو دیگر أمور حالیہ دنوں میں کشیدگی کا سبب رہے ہیں ان میں چین کی کووڈ پالیسی اور چین کے اندر ایغور مسلماوں کے ساتھ بیجنگ کا سلوک ہے۔ (خبر کا کچھ حصہ رائٹرز اور ایسوسی ایٹڈ پریس سے لیا گیا)
from امریکہ - وائس آف امریکہ https://ift.tt/6XD02L7
from امریکہ - وائس آف امریکہ https://ift.tt/6XD02L7
0 Response to "بائیڈن اور شی جن پنگ کے درمیان دو گھنٹے سے زیادہ گفتگو"
Post a Comment