
امریکی اپنے دفاع کے لیے عوامی مقامات پراسلحہ لے جا سکتے ہیں، سپریم کورٹ
جمعرات کو امریکی سپریم کورٹ نے اپنے ایک اہم فیصلے میں کہا کہ امریکیوں کو یہ حق حاصل ہے کہ اپنے دفاع کی غرض سے وہ پبلک مقامات پر بھی اسلحہ ساتھ لے کر جاسکتے ہیں ۔یہ فیصلہ ایک ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب امریکہ میں میس شوٹنگز یعنی ہجوم والی جگہوں پر اندھا دھند فائرنگ کے بڑے واقعات کے بعد حکمران اور اپوزیشن جماعتیں گن کنٹرول کے حوالے سے ایک اہم بل پر قانون سازی کی تیاری کر رہی ہیں۔ سپریم کورٹ کے تمام چھ قدامت پسند ججوں نے اس فیصلے کے حق جبکہ تین لبرل ججز نے مخالفت میں ووٹ دیا۔ خبر رساں ایجنسی ایسوسی ایٹڈ پریس کے مطابق اِس فیصلے کے ذریعےسپریم کورٹ نے 1913 سے نیو یارک میں لاگو ایک قانون کو ختم کر دیا ہے، جسکے تحت پبلک مقامات پر اسلحہ لے جانے کا پرمٹ حاصل کرنے کی ٹھوس وجہ ثابت کرنا ضروری تھا۔ تاہم عدالت ِ عظمی کی رولنگ میں کہا گیا کہ ایسی کوئی بھی پابندی امریکی آئین کی دوسری ترمیم سے متصادم ہے۔ یہ ترمیم امریکی شہریوں کو اسلحہ رکھنے کی آئینی طور پر اجازت دیتی ہے۔ نیو یارک کے علاوہ دیگر 6 امریکی ریاستوں کیلی فورنیا، ہوائی، میری لینڈ، نیو جرسی، میسی چیوسٹس اور روڈ آئلینڈ میں بھی اِس سے ملتے جلتے قوانین موجود تھے۔ اسلحہ رکھنے کے حوالے سے ایک دہائی سے زیادہ عرصہ کے بعد سپریم کورٹ کا یہ اہم فیصلہ سامنے آیا اور اندیشہ بڑھ گیا ہے کہ اب زیادہ تعداد میں امریکی قانونی طور پر شہروں اور دیگر مقامات پر اسلحہ لے کر گھومیں گے۔ صدر جو بائیڈن نے ایک بیان میں کہا کہ وہ سپریم کورٹ کے اس فیصلے سے "شدید مایوس ہوئے ہیں، جو اُنکے مطابق "عقل اور آئین ،دونوں سے متصادم ہے، اور ہم سب کو اِس پر شدید تشویش ہونی چاہیئے"۔انہوں نے ریاستوں پراِس حوالے سے نئے قوانین منظور کرانے پر زور دیتے ہوئے کہا کہ "میں ملک بھر کے امریکیوں سے مطالبہ کرتا ہوں کہ وہ گن سیفٹی کے لیے اپنی آواز بلند کریں۔کیونکہ زندگیاں داو پر لگی ہیں۔ دوسری جانب جمعرات کو ایک اور اہم پیش رفت میں ٹیکساس سکول شوٹنگ میں ہلاک ہونے والی ایک 9 سالہ طالبہ کی بہن نے مقامی قانون سازوں سے اپیل کی کہ وہ گن کنٹرول کیلئے قانون پاس کریں۔ سپریم کورٹ کے قدامت پسند جج جسٹس کلیرنس تھامس نے اکثریتی فیصلے میں لکھا کہ آئین ایک فرد کوگھر سے باہر اپنے دفاع کیلئے ہینڈ گن رکھنے کا تحفظ فراہم کرتا ہے۔یہ دوسرے درجے کا قانون نہیں۔ہمیں کسی اور آئینی حق کا علم نہیں، جس پر عمل درآمد کیلئے ایک فرد کو حکومتی اہلکاروں کے سامنے اُسکی خصوصی ضرورت کو واضح کرنا پڑے۔ امریکی عدالت عطمی میں کل 9 ججز ہیں، جن میں چیف جسٹس اور باقی 8 ایسوسی ایٹ ججز ہوتے ہیں۔ ججز کیلئے کوئی میعاد ملازمت نہیں ہوتی، اور وہ اپنی مرضی سے جب چاہیں ریٹائر ہونے کا فیصلہ کرسکتے ہیں۔ جسکے بعد اُس وقت برسرِ اقتدار صدر متبادل جج کو نامزد کرتا ہے، کانگریس کمیٹی میں سماعتوں کے بعد اُنکی حتمی منظوری کیلئے سینیٹ میں ووٹنگ کرائی جاتی ہے۔عموما رپبلکن صدور اپنے ہم خیال قدامت پسند ججز جبکہ ڈیموکریٹ صدور لبرل خیالات کے حامل ججز کو نامزد کرتے ہیں۔ اِس وقت امریکی سپریم کورٹ کے 9 رکنی ججز میں سے 6 قدامت پسند اور 3 لبرل ججز ہیں۔ سپریم کورٹ کے ایک اور اہم فیصلے پر امریکی عوام کی نظریں لگی ہوئی ہیں، جس کے تحت امریکہ میں خواتین کیلئے اسقاطِ حمل کےٓائینی حق کو ختم کیا جا سکتا ہے۔ (اس خبر کا مواد اے پی سے لیا گیا)
from امریکہ - وائس آف امریکہ https://ift.tt/1RgwVbd
from امریکہ - وائس آف امریکہ https://ift.tt/1RgwVbd
0 Response to "امریکی اپنے دفاع کے لیے عوامی مقامات پراسلحہ لے جا سکتے ہیں، سپریم کورٹ"
Post a Comment