
بھارت میں پارلیمانی انتخابات کے پہلے مرحلے میں پولنگ جاری
بھارت میں عام انتخابات کے پہلے مرحلے میں پولنگ کا عمل جاری ہے۔ 18 ریاستوں اور وفاق کے زیرانتظام دو علاقوں کے 91 حلقوں میں عوام اپنا حق رائے دہی استعمال کررہے ہیں۔ بھارت کے عام انتخابات سات مراحل میں ہوں گے آخری مرحلے کے لئے پولنگ 19 مئی کو ہو گی جبکہ حتمی نتائج کا اعلان 23 مئی کو ہوگا۔ مجموعی طور پر 90 کروڑ ووٹرز انتخابی عمل میں حصہ لے سکتے ہیں۔ وزیراعظم نریندرمودی دوسری مرتبہ وزیراعظم کے عہدے کے امیدوار ہیں ان کی انتخابی مہم کی بنیاد داخلی سلامتی ، قوم پرستی اور مسلح افواج کے وقار میں اضافے پر قائم رہی ہے۔ تاہم انہوں نے انتخابی مہم کے دوران عوام کے ساتھ پرکشش وعدے بھی کررکھے ہیں۔ پہلے مرحلے میں پولنگ کہاں ہورہی ہے پہلے مرملے میں اتر پردیش، آندھرا پردیش، اروناچل پردیش، آسام، بہار، چھتیس گڑھ، بھارت کے زیرِ انتظام جموں و کشمیر، مہاراشٹر، میزورم، منی پور، میگھالیہ، ناگالینڈ، اڑیسہ، سکم، تلنگانہ، تری پورا، اترا کھنڈ، مغربی بنگال، جزیرہ انڈمان نکوبار اور لکش دیپ میں بھارتی عوام اپنے ووٹ کا حق استعمال کررہے ہیں۔ اصل مقابلہ بی جے پی اور کانگریس کے مابین ہے نریندرمودی کی بھارتیہ جنتا پارٹی کے مقابلے میں متعدد چھوٹی بڑی جماعتیں میدان میں ہیں تاہم ان کا اصل مقابلہ کانگریس کے ساتھ ہے۔ کانگریس کے صدر راہول گاندھی نے بھرپور انتخابی مہم چلا کر پارٹی کو متحرک کیا ہے وہیں کچھ ریاستوں میں اپوزیشن جماعتوں نے حکومتی جماعت کے خلاف انتخابی اتحاد بھی قائم کیا ہے۔ اتر پردیش میں ایس پی بی ایس پی اور آر ایل ڈی کا اتحاد ہے جبکہ بہار میں کانگریس، آر جے ڈی اور بعض دوسری چھوٹی جماعتیں مل کر الیکشن لڑ رہی ہیں۔ تاہم مہاراشٹر میں کانگریس اور این سی پی کا اتحاد قابل ذکر ہے۔ مودی نے وعدے پورے نہیں کئے اپوزیشن جماعتیں حکمراں جماعت اور بالخصوص وزیر اعظم نریندر مودی کو شدید تنقید کا نشانہ بنا رہی ہیں۔ اپوزیشن جماعتوں کا الزام ہے کہ وزیر اعظم نے عوام سے کیے گئے وعدے پورے نہیں کئے۔ جبکہ 5 سال کے دوران رافیل جنگی طیارے کی خرید میں مبینہ بدعنوانی ،نوٹ بندی، معیشت کو کمزور کرنے سمیت مہنگائی میں اضافے جیسے معاملات کے باعث نریندرمودی مکمل طورپر ناکام رہے ہیں۔ ایک ماہ سے زائد عرصے تک جاری رہنے والے انتخابات میں ایک ارب 30 کروڑ آبادی پر مشتمل بھارت بھر میں ہزاروں سیاسی جماعتیں اور امیدوار لوک سبھا کی 543 نشستوں پر مدِ مقابل ہیں۔ اترپردیش سب سے زیادہ ارکان پارلیمنٹ منتخب کرتا ہے۔ وہاں کل 80 نشستیں ہیں۔ گزشتہ الیکشن میں بی جے پی کو 73 نشستیں ملی تھیں۔ وہاں پہلے مرحلے میں آٹھ نشستوں کے لیے پولنگ ہو رہی ہے۔ یہ تمام مغربی یو پی میں ہیں جہاں مایاوتی، اکھلیش اور اجیت سنگھ کا اتحاد بی جے پی کو کڑی ٹکر دے رہا ہے۔ یہاں 6 سیٹوں پر اتحاد کی کامیابی نظر آر ہی ہے۔ تمام نشستوں پر الیکٹرانک ووٹنگ مشینوں سے پولنگ ہو رہی ہے۔ کچھ پولنگ بوتھوں پر مشینوں کی خرابی کی شکایات ملی ہیں۔ آندھرا رپدیش میں 50 بوتھوں پر مشینیں خراب ہو گئیں۔ ان کی جگہ پر دوسری مشینیں لگائی گئیں۔ وزیر اعلیٰ چندر بابو نائڈو نے الیکشن کمیشن کو ایک مکتوب ارسال کرکے ریاست میں دوبارہ پولنگ کا مطالبہ کیا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ مشینوں کی خرابی کی وجہ سے بہت سے ووٹر واپس چلے گئے ہیں۔ خیال رہے کہ ووٹنگ مشینوں کے ساتھ ایک باکس بھی لگایا گیا ہے اور اس کے ساتھVVPAT منسلک ہے۔ یعنی ووٹر جس کو ووٹ دے گا وہ چاہے تو وہاں سے نکلنے والی پرچی سے ملا سکتا ہے کہ اس کا ووٹ صحیح امیدوار کو گیا ہے یا نہیں۔ سپریم کورٹ کے حکم سے ووٹوں کی گنتی کے دوران ابتدائی پانچ مشینوں میں ووٹوں کو پرچیوں سے ملایا جائے گا۔ آج کی پولنگ میں جن اہم امیدواروں کی قسمت کا فیصلہ ہونا ہے ان میں پانچ مرکزی وزرا نتن گٹکری، کرن رجیجو، جنرل وی کے سنگھ، ستیہ پال سنگھ اور مہیش شرما بھی ہیں۔ مجلس اتحاد المسلمین کے صدر اسد الدین اویسی، آر ایل ڈی کے صدر چودھری اجیت سنگھ اور ان کے بیٹے جینت سنگھ بھی میدان میں ہیں۔ پہلے مرحلے کی پولنگ سے تین روز قبل بی جے پی نے اپنا انتخابی منشور جاری کیا جس میں زرعی سیکٹر اور دیہی ترقی کے لیے بیس لاکھ کروڑ روپے دینے کا وعدہ کیا گیا ہے۔ جبکہ روزگار پیدا کرنے کے لیے بنیادی ڈھانچے کے لیے 100 لاکھ کروڑ روپے دینے کا بھی وعدہ ہے۔ کانگریس کی جانب سے کیے جانے والے وعدوں میں اہم انتہائی غریب خاندانوں کو 72000 روپے سالانہ دینے کا وعدہ کیا گیا ہے۔ اس اسکیم کا نام ”نیائے“ یعنی انصاف رکھا گیا ہے۔ کانگریس کا یہ وعدہ عوام کو خوب پسند آرہا ہے۔ ماہرین معیشت کا کہنا ہے کہ اگر یہ نافذ ہو گیا تو اس سے معیشت کو فروغ حاصل ہوگا۔ مظفر نگر سے بی جے پی کے امیدوار سنجے بالیان نے الزام لگایا ہے کہ ان کے حلقے میں برقعہ کی آڑ میں فرضی ووٹنگ ہو رہی ہے۔ خیال رہے کہ ان کی پوزیشن کمزور ہے۔ اس حلقے میں مسلمان اچھی اکثریت میں ہیں۔ ریاست چھتیس گڑھ کے دنتے واڑہ میں دو روز قبل ماو ¿ نوازوں نے حملہ کرکے بی جے پی کے ایک رکن اسمبلی سمیت متعدد افراد کو ہلاک کیا تھا۔ لیکن پولینگ کے روز دیہی علاقوں سے بڑی تعداد میں رائے دہندگان باہر آئے اور ووٹ ڈال رہے ہیں۔ چند روز قبل سہارنپور میں ایک ریلی کے دوران مایاوتی نے مسلمانوں سے اپیل کی تھی کہ وہ متحد ہو کر ایس پی بی ایس پی اتحاد کو ووٹ دیں۔ بی جے پی نے اس کی شکایت الیکشن کمیشن سے کی ہے اور اسے فرقہ وارانہ بنیاد پر ووٹ مانگنا قرار دیا ہے۔ ادھر وزیر اعظم نریندر مودی نے بدھ کے روز مہاراشٹر میں تقریر کرتے ہوئے پہلی بار ووٹ دینے والے ووٹروں سے اپیل کی کہ وہ اپنی زندگی کا پہلا ووٹ آپریشن بالاکوٹ میں شامل جوانوں اور پلوامہ میں ہلاک ہونے والوں کے نام وقف کریں۔ اپوزیشن جماعتوں نے اسے مثالی ضابطہ ¿ اخلاق کی خلاف ورزی قرار دیا ہے۔ اپوزیشن کی شکایت پر الیکشن کمیشن نے انتخابی مہم میں مسلح افوج کے نام او رتصویروں کے استعمال پر روک لگا دی تھی۔ مہاراشٹر کے مقامی الیکشن افسر نے الیکشن کمیشن کو ایک مکتوب میں لکھا ہے کہ وزیر اعظم مودی نے ضابطہ ¿ اخلاق کی خلاف ورزی کی ہے۔ تاحال پر امن انداز میں پولنگ جاری ہے اور کہیں سے بھی کسی ناخوشگوار واقعہ کی کوئی اطلاع نہیں ہے۔ لوگ جوش خروش کے ساتھ اور بڑی تعداد میں ووٹ دینے نکلے ہیں
from جنوبی ایشیا - وائس آف امریکہ http://bit.ly/2ULp3vk
from جنوبی ایشیا - وائس آف امریکہ http://bit.ly/2ULp3vk
0 Response to "بھارت میں پارلیمانی انتخابات کے پہلے مرحلے میں پولنگ جاری"
Post a Comment