
فلوریڈا کےقریب بحراوقیانوس میں کشتی الٹنے سے لاپتہ38افراد کی تلاش جاری
امریکی کوسٹ گارڈ فلوریڈیا کے قریب بحر اوقیانوس میں ہوائی اور بحری جہازوں کی مدد سے مشتبہ اسمگلنگ کی کشتی الٹنے کے حادثے میں لاپتہ38افراد کی تلاش چار دنوں سے جاری رکھے ہوئے ہے۔ اس حادثے میں کم از کم ایک شخص ہلاک ہوگیا اور ایک شخص کو بچالیاگیا ہے۔ کیپٹن جو این ایف برڈین نے ایک پریس کانفرنس میں بتایا کہ دیگر تارکین وطن کو زندہ تلاش کرنا ان کی اولین ترجیح ہے۔ انھوں نے بتایا کہ زندہ بچ جانے والے شخص نے امدادی کارکنوں کو بتایا ہےکہ وہ ہفتے کی شام بہاماس کی جانب سے انے والے طوفان میں گھر گئے تھے جس میں ان کی کشتی الٹ گئی تھی۔ اس حادثے کی اطلاع کوسٹ گارڈ کو منگل کی صبح اس وقت ملی جب ایک تجارتی جہاز کے عملے نے اس شخص کو ایک 25 فٹ لمبےکشی کے ہل پر اکیلے بیٹھے دیکھا۔ انھوں نے کہا کہ یہ ایک سنگین معاملہ ہے، کیونکہ جتنی دیر وہ لاپتہ افراد پانی میں رہیں گے ، صورتحال زیادہ سنگین ہوتی جائے گی اور امکان نہیں رہے گا کہ انھیں زندہ تلاش کیا جاسکے۔ برڈین نے کہا کہ فلوریڈا سے تقریبا چالیس میل کے فاصلے پر فورٹ پیرس میں جہاں اس کشتی کا ملبہ دیکھا گیا وہاں ان کے عملے نے تلاش کا کام دن رات جاری رکھا ہوا ہے۔ انھوں نے کہا کہ بدھ کی صبح تک کم سے کم چار بحری جہازوں اور پانچ ہوائی جہازوں کے عملے نے ریاست نیوجرسی کی لمبائی چوڑائی کے برابر علاقے کی مکمل چھان بین کی ، ہم نے پورے دن تلاش جاری رکھنے اور علاقے کا ووبارہ جائزہ لینے کا منصوبہ بنایا ہے۔ا س سلسلے میں ہم تمام معلومات استعمال میں لارہے ہیں ، ہم یہ نہیں کہ سکتے کہ ہم تھک گئے ہیں لیکن ہم ہمیشہ یہ تلاش جاری نہیں رکھ سکتے۔ زندہ بچ جانے والے شخص نے بتایا کہ وہ ان 40 افراد کے گروپ کا حصہ تھا جو ہفتے کی شام بہاماس کے جزیرے بیمنی سے نکلے تھے۔ جس پر میری ٹائم سیکوریٹی ایجنسی کو شبہ ہے کہ یہ انسانی اسمگلنگ کی کاروائی تھی ۔ اس نے مزید بتایا کہ جزیرے سے نکلنے کے فوری بعد ان کی کشتی الٹ گئی اور کشتی میں سوار کسی شخص نے لائف جیکٹ نہیں پہن رکھی تھی۔ کوسٹ گارڈ نے کہا ہے کہ ایک چھوٹی کرافٹ ایڈوئزری جاری کی گئی تھی کیونکہ ہفتہ اور اتوار کو اس خطرناک راستے پر سردجھکڑ چلنی تھی جس میں 23میل فی گھنٹہ کی رفتار سے ہوائیں چلتی ہیں۔ ایک مقامی بون فشنگ گائیڈ ٹومی سیول نے بتایا کہ اتوار سے پیر تک اس علاقے میں تیز ہوائیں چل رہی تھیں اور شدید بارش ہورہی تھی۔ زندہ بچ جانے والے شخص کوپانی کی کمی اور سورج کی روشنی کی علامات کی وجہ سے اسپتال پہنچایا گیا ہے۔ برڈین نے ان کے بارے میں مزید تفیسلات فراہم نہیں کیں اور کہا کہ وہ اب محکمہ ہوم لینڈ سیکورٹی کی تحویل میں ہے۔ تارکین وطن طویل عرصے سے بہاماس کے جزائر کو فلوریڈیا اور امریکہ پہنچنے کے لئے استعمال میں لاتے رہےہیں ۔ وہ عام طور پر بہتر موسم میں سمندر پار کرتے ہیں لیکن ان کی کشتیاں خطرناک حد تک اوور لوڈ ہوتی ہیں جس میں اس کے الٹنے کا خطرہ موجود ہوتا ہے۔ اس راہ پر برسوں سے ہزاروں لوگ موت کی وادی میں جاچکے ہیں۔ زیادہ تران تارکین وطن کا تعلق ہیٹی اور کیوبا سے ہوتا ہے ۔ لیکن رائل بہاماس ڈیفنس فورس نے اس ماہ کے آغاز میں کولمبیا اور ایکواڈور سمیت دنیا کے متعدد دیگر ممالک کے لوگوں کو بھی یہاں سے پکڑا ہے ۔ کوسٹ گارڈ ہیٹی، ڈومینکین ریپبلک، کیوبا اور بہاماس کےاطراف کے پانیوں پر مسلسل گشت کرتا ہے، جمعہ کو اس کے عملے نے ہیٹی کے 88باشندوں کو گریٹ اناگوا، بہاماس کے مغرب میں ایک اوور لوڈ سیل فریٹر سے نکالا۔ کوسٹ گارڈ نے گزشہ ہفتے کے آخیر میں بتایا تھا کہ فلوریڈا کے ابنائے ، ونڈورڈ اور مونا پیسجز پر گشت کرنا انتہائی خطرناک ہے،کیونکہ اس کے نتیجے میں جانیں جاتی ہیں۔ گزشتہ جولائی میں کوسٹ گارڈ نے 13افراد کو اس وقت بچایا تھا جب ان کی کشتی مغرب میں طوفان میں الٹ گئی تھی، زندہ بچ جانے والوں کے مطابق وہ 22افراد کیوبا سے روانہ ہوئے تھے جن میں سے 9پانی میں لاپتہ ہوگئے۔
from امریکہ - وائس آف امریکہ https://ift.tt/349QEg2
from امریکہ - وائس آف امریکہ https://ift.tt/349QEg2
0 Response to "فلوریڈا کےقریب بحراوقیانوس میں کشتی الٹنے سے لاپتہ38افراد کی تلاش جاری"
Post a Comment