
محمود عباس کی اسرائیل کے ساتھ معاہدوں کے خاتمے کی دھمکی
فلسطین کے صدر محمود عباس نے کہا ہے کہ وہ اسرائیل کے ساتھ ہونے والے تمام معاہدے ختم کردیں گے۔ مغربی کنارے کے شہر رملہ میں ایک تقریب کے دوران صدر محمود عباس کا کہنا تھا کہ میں اپنی قیادت کے اسرائیل کے ساتھ تمام معاہدوں کے خاتمے سے متعلق فیصلے کی حمایت کا اعلان کرتا ہوں۔ ان کا یہ بیان ایک ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب ایک روز قبل امریکہ نے اقوام متحدہ میں اسرائیل کی جانب سے فلسطینیوں کے مکانات منہدم کرنے کے معاملے پر اسرائیل کی حمایت کی تھی۔ اس سے قبل محمود عباس نے اسرائیل سے تعاون ختم کرنے سے متعلق بیان اتنے دو ٹوک انداز کبھی نہیں دیا لیکن فسلطینی حکام ماضی میں ان معاہدوں پرعمل درآمد روک دینے کی دھمکی دیتے رہے ہیں۔ صدر محمود عباس کا کہنا ہے کہ فلسطین جلد ہی ایک کمیٹی تشکیل دے گا جو اسرائیل سے ہونے والے معاہدوں کے خاتمے کا حتمی جائزہ لے گی اور یہ فیصلہ کرے گی کہ ان معاہدوں سے کس طرح باہر نکلا جاسکتا ہے۔ دونوں جانب سے پانی اور سیکورٹی معاملات پر اکٹھے کام جاری تھا تاہم عمل درآمد روک دیئے جانے کے بعد اس کا اثر براہ راست مغربی کنارے کے سکیورٹی معامالات پر پڑے گا۔ محمود عباس ماضی میں بھی اسی طرح کی کچھ دھمکیاں دے چکے ہیں لیکن ان پر عمل درآمد کبھی نہیں کیا۔ فلسطینی صدر کے بیان سے ایک روز پہلے کویت، انڈونیشیا اور جنوبی افریقہ نے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں اسرائیل کی جانب سے یروشلم کے مضافات میں قائم فلسطینیوں کے مکانات کو گرائے جانے سے متعلق ایک تحریری مذمتی بیان جمع کرایا تھا۔ یہ رہائشی علاقہ جہاں فلسطینیوں نے مکانات تعمیر کئے ہوئے تھے وہ اسرائیل اور فلسطینی کی درمیانی حدود کے قریب واقع تھے۔ اسرائیل کا کہنا ہے کہ یہ مکانات حدود کا تعین کرنے والی دیوار کے نہایت قریب واقع تھے اوراسرائیل کی سکیورٹی کے لئے انہیں منہدم کیا جانا ضروری تھا۔ برطانوی خبر رساں ادارے رائٹرز کی ایک رپورٹ کے مطابق سکیورٹی کونسل میں پیش کردہ ابتدائی تحریرنامے میں کہا گیا تھا کہ اسرائیل کی جانب سے دیوار کی تعمیر بین الاقوامی قانون کی خلاف ورزی ہے۔ اقوام متحدہ کے حکام جنہوں نے اسرائیل کومکانات گرانے کے منصوبے پرجواب طلبی کے لئے بلایا تھا ان کا کہنا ہے کہ مکانات گرائے جانے سے 17 فلسطینی بے گھر ہوگئے ہیں۔ سفارت کاروں کا حوالے دیتے ہوئے برطانوی خبر رساں ادارے کا کہنا ہے کہ کویت، انڈونیشیا اور جنوبی افریقہ کی جانب سے پانچ پیراگرافز پرمشتمل تحریری بیان میں پندرہ رکنی سکیورٹی کونسل میں اسرائیلی اقدام پر افسوس کا اظہار کیا گیا ہے اور متنبہ کیا گیا ہے کہ مکانات گرائے جانے سے دو طرفہ معاہدے اورامن وامان کو نقصان پہنچ سکتا ہے۔ ادھر امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نمائندے برائے مشرق وسطیٰ جیسن گرین اور ٹرمپ کے مشیر جیرڈ کوشنر نے دو سال کی محنت کے بعد ایک امن منصوبہ ترتیب دیا ہے۔ انہیں توقع ہے کہ دونوں فریقین اس امن منصوبے بات چیت کی غرض سے فریم ورک فراہم کریں گے لیکن محمود عباس کی حکومت سے حالیہ مہینوں میں بگڑتے اسرائیلی تعلقات کے سبب اس معاملے پر بھی پیش رفت نہیں ہوسکی ہے۔
from مشرق وسطیٰ - وائس آف امریکہ https://ift.tt/2JWiMqp
from مشرق وسطیٰ - وائس آف امریکہ https://ift.tt/2JWiMqp
0 Response to "محمود عباس کی اسرائیل کے ساتھ معاہدوں کے خاتمے کی دھمکی"
Post a Comment