-->
کشمیر جنگ بندی لائن سے متاثرہ افراد کی نقل مکانی

کشمیر جنگ بندی لائن سے متاثرہ افراد کی نقل مکانی

متنازعہ کشمیر میں جنگ بندی لائن پر دو دن سے جاری گولہ باری کے وقفے کے دوران مزید متاثرہ افراد محفوظ مقامات کی طرف منتقل ہو رہے ہیں ۔ چکوٹھی سیکٹر کے سرحدی دیہات سے گھربار چھوڑ کر ھٹیاں بالا کیمپ میں پناہ لینے والوں نے بتایا کہ کئی سرحدی علاقوں میں برف باری کی وجہ سے سڑکیں بند ہونے کے باعث لوگوں  کو شدید مشکلات کا سامنا ہے۔ سرحدی گاؤں نلئی کے رہائشی  نزاکت حسین نے بتایا کہ پانڈو سیکٹر کےعلاقوں سے لوگ سخت خوف و ہراس کا شکار ہیں۔ انہیں شدید گولہ باری کا سامنا رہا ہے ۔ کئی گھر مکمل تباہ ہو چکے ہیں۔ لیکن ان دیہات کے مکین برفباری کے باعث سڑک بند ہونے کی وجہ سے محصور ہو کر رہ گئے ہیں ۔ نزاکت حسین نے بتایا کہ سڑک بند ہونے کی وجہ سے کوئی سواری بھی دستیاب نہیں ہے اور لوگ بارش میں پیدل سرحدی دیہات سے نکل رہے ہیں ۔ ایک اور سرحدی گاؤں کے رہائشی اختر حسین نے کہا کہ وہ بارش اور دھند کی وجہ سے علاقے سے نکلنے میں کامیاب ہوئے ۔ 26فروری کو بھارت کے جنگی طیاروں کی طرف سے پاکستان کے صوبہ خیبر پختون خوا کے علاقے بالا کوٹ پر حملے کے ردعمل میں پاکستان کی طرف سے بھارت کے دو جنگی جہاز مارگرائے جانے کے بعد متنازعہ کشمیر میں جنگ بندی لائن پر دونوں افواج کے درمیان زبردست جھڑپیں ہورہی ہیں جن میں دونوں اطراف فوجیوں کے علاوہ عام شہری بھی مارے گئے جبکہ درجنوں زخمی بھی ہوئے ہیں ۔ گولہ باری کے باعث سرحدی علاقوں سے ہجرت کرنے والے زیادہ تر لوگ اپنے عزیز و اقارب کے ہاں یا کرائے کی رہائش گاہوں میں پناہ لے رہے ہیں ۔ سرحدی ضلع ہٹیاں بالا کے متاثرین سیز فائر لائن کے لیے جہلم ویلی یونیورسٹی کیمپس کیمپ قائم کیا گیا ہے جہاں تین سو افراد نے پناہ لے رکھی ہے ۔ کیمپ انچارج طارق کرنٹ نے بتایا کہ سرحدی علاقوں سے متاثرین کی آمد جاری ہے۔ حکومت کی طرف سے متاثرین کنٹرول لائن کے لیے مظفرآباد ، جہلم ویلی، کوٹلی اور بھمبر میں کیمپ قائم کئے گئے ہیں ۔ پاکستان کے زیر انتظام کشمیر کی حکومت کا کہنا ہے سات لاکھ سے زائد افراد جنگ بندی لائن سے پانچ کلومیڑ ایریا میں آباد ہیں جو حد متارکہ پار سے ہونے والی گولہ باری کی زد میں آتے ہیں ۔

from جنوبی ایشیا - وائس آف امریکہ https://ift.tt/2GYqDmN

Related Posts

0 Response to "کشمیر جنگ بندی لائن سے متاثرہ افراد کی نقل مکانی"

ads

ads 2

Iklan Tengah Artikel 2

ads 3