
ملا برادر قطر پہنچ گئے
افغان طالبان کے نائب امیر اور قطر میں واقع طالبان کے سیاسی دفتر کے سربراہ ملا عبدالغنی برادر دوحہ پہنچ گئے ہیں۔ طالبان کے ترجمان ذبیع اللہ مجاہد نے ٹوئٹر پر کہا ہے ’’ملا برادر بحفاظت دوحہ پہنچ گئے ہیں‘‘ لیکن طالبان ترجمان نے یہ و ضاحت نہیں کی ہے کہ وہ کب قطر پہنچے۔ ملا برادر ایک ایسے وقت قطر پہنچے ہیں جب امریکہ اور طالبان کے درمیان بات چیت کا ایک اور دور پیر کو دوحہ میں شروع ہو رہا ہے۔ گزشتہ ماہ دوحہ میں امریکہ کے نمائندہ خصوصی زلمے خلیل زاد اور طالبان نمائندوں کے درمیان ہونے والی بات چیت میں افغان تنازع کے حل کے لیے ایک مجوزہ لائحہ عمل پر غور ہوا تھا۔ طالبان کے ترجمان ذبیع اللہ مجاہد نے ایک ٹوئٹر یبان میں کہا ہے کہ طالبان کی مذاکراتی ٹیم اور امریکی وفد کے درمیان بات چیت 25 فروری کو دوحہ میں شروع ہو رہی ہے جس میں بات چیت کا ایجنڈا طالبان ترجمان کے بقول اٖفغانستان سے ’’قابض فوج کی واپسی اور طالبان کی طرف سے افغان سرزمین کو کسی دوسرے ملک کے خلاف استعمال نا ہونے کا معاملہ شامل ہے‘‘۔ دوسری طرف ایسی اطلاعات سامنے آ رہی ہیں کہ امریکہ کے خصوصی نمائندے زلمے خلیل زاد کے ساتھ بات چیت کرنے والے طالبان وفد کی قیادت ملا برادر کریں گے لیکن طالبان کی طرف سے تاحال اس بات کی تصدیق نہیں کی گئی ہے۔ تاہم طالبان کے ترجمان سہیل شاہین نے وائس امریکہ کو بتایا ہے کہ ملا برادر پیر کو طالبان اور امریکہ کے درمیان ہونے والی ایک تعارفی بات چیت میں شرکت کریں گے۔ یاد رہے کہ طالبان ملا برادر کے قطر پہنچنے سے چند ہفتے پہلے ہی محمد عباس استانکزئی کی قیادت میں 25 فروری کو دوحہ میں شروع ہونے والی بات چیت کے لیے اپنی 14 رکنی مذاکراتی ٹیم کا اعلان کر چکے ہیں۔ دوسری طرف امریکی عہدیدار طالبان کے نائب امیر برادر سے بات چیت کرنے میں دلچسپی رکھتے ہیں کیونکہ ان کا خیال ہے کہ ملا برادر طالبان پر اپنے اثر و رسوخ کی وجہ سے افغان تنازع کے حل کے لیے مشکل معاملات پر بات چیت کر سکتے ہیں۔ دوسری طرف طالبان نے س بات کی تصدیق نہیں کی ہے کہ کیا ملا برادر قطر مذاکرات میں طالبان وفد کی قیادت کریں گے یا نہیں۔ طالبان تحریک کے بانیوں میں شامل ملا برادر کو گزشتہ کئی سال سے پاکستان میں قید رہے اور انہیں گزشتہ سال اکتوبر میں رہا کیا گیا تھا اور بعد ازاں طالبان نے انہیں قطر کے سیاسی دفتر کا سربراہ مقرر کر دیا تھا۔ پاکستان حکام کے بقول ان کی رہائی امریکہ کی درخواست میں عمل میں آئی تھی جس کا مقصد افغان تنازع کے حل کے لیے ہونے والی بات چیت تیز کرنے کی کوششوں کا حصہ قرار دیا گیا تھا۔ امریکی حکام کا کہنا ہے کہ گزشتہ ماہ دوحہ میں ہونے والی بات چیت میں نمایاں پیش رفت ہوئی تھی تاہم ابھی کئی اہم معاملات بشمول جنگ بندی کے اوقات کار پر اتفاق رائے ہونا ابھی باقی ہے۔ امریکہ اور طالبان کے درمیان اب تک بات چیت کے متعدد دور ہو چکے ہیں تاہم افغان حکومت کا کوئی بھی نمائندہ ان مذکرات میں شریک نہیں تھا۔ گو کہ امریکہ طالبان پر کابل حکومت سے بات چیت پر زور دیے رہا ہے تاہم طالبان تاحال اس بات پر آمادہ نہیں ہیں۔ طالبان کا موقف ہے کہ افغانستان سے غیر ملکی افواج کے انخلا تک وہ افغان حکومت سے بات چیت نہیں کریں گے۔ تاہم طالبان نے افغان حزب اختلاف کے کئی رہنماؤں سے گزشتہ ماہ ماسکو میں بات چیت کر چکے ہیں۔
from جنوبی ایشیا - وائس آف امریکہ https://ift.tt/2T7CnJF
from جنوبی ایشیا - وائس آف امریکہ https://ift.tt/2T7CnJF
0 Response to "ملا برادر قطر پہنچ گئے"
Post a Comment