-->
افغان تنازع کے حل کے لیے کسی ڈیڈ لائن پر اتفاق نہیں ہوا: طالبان

افغان تنازع کے حل کے لیے کسی ڈیڈ لائن پر اتفاق نہیں ہوا: طالبان

طالبان نے دعویٰ کیا ہے ک امریکہ کے نمائند ہ خصوصی برائے افغان مفاہمت زلمے زخلیل زاد کے ساتھ افغان امن مذاکرات کی راہ ہموار کرنے کے لیےہونے واے تین روزہ بات چیت بغیر کوئی معاہد ہ طے پائے بغیر ختم ہو گئی ہے۔ طالبان یہ ایک بیان خیل زاد کے بیان کے ایک روز کے بعد سامنے آیا ہے جس میں انہوں اس توقع کا اظہار کیا تھا کہ طالبان کے ساتھ امن معاہدہ اپریل 2019 تک طے پا جائے گا۔  خبر ساں ادارے ریٹرز طالبان کے ترجمان ذبیح االلہ مجاہد نے کہا ہے کہطالبان رہنما ؤں نے گزشتہ ہفتےقطر میں واقع اپنے سیاسی دفتر میں امریکہ کے نمائندہی خصوصی خلیل زاد سےگزشتہ ایک ماہ کے دوران ہ دوسریبار ملاقاتکی۔ پیر کا جاری ایک بیان میں انہوں نے کہا کہ ـ یہ ابتدائی بات چیت تھی اور ان میں کسی بھی معاملے پر کوئی معاہدہ نہیں طے پایا ہے۔ـ طالبان عہدیداروں نے کہا کہ طالبان رہنماؤں نے امریکہ کی طرف سے بات چیت مکمل کرنے سے متعلق دی گئی ڈیڈ لائن کو قبول نہیں کیا ہے۔ دوسری طرف کابل میں امریکہ کے سفارت خانے نے اس پر کوئی بھی تبصرہ کرنے سے انکار کر دیا ہے۔ قبل ازیں امریکہ کے خصوصی نمائندہ برائے افغان مفاہمت زلمے خلیل زادہ نے اس توقع کا اظہار کیا ہے کہطالبان کے ساتھ امن معاہدہ اپریل 2019 تک طے پا جائے گا۔ زلمے خلیل زاد افغان حکومت، طالبان اور امریکہ کے درمیان بات چیت کے آغاز کے لیے کابل میں ہیں انہوں نے نامہ نگاروں سے گفتگو میں اس توقع کا اظہار کیا کہ  آئندہ سال 20 اپریل سے پہلے امن معاہدہ طے پا جائے گا۔’’ جب افغانستان میں صدارتی انتخابات ہوں گے۔ زلمے خلیل زاد نے کہا کہ وہ امن بات چیت سے متعلق "محتاط انداز میں پر امید ہیں۔" زلمے خلیل زاد کو صدر ٹرمپ کی انتظامیہ نے طالبان کے ساتھ براہ راست بات چیت کے لیے امریکہ کے خصوصی نمائندہ برائے مفاہمت مقرر کیا تھا۔ انہوں نے گزشتہ ماہ قطر میں افغانستان میں 17 سال سے جاری جنگ کے خاتمے کے لیے قطر میں طالبان رہنماؤں سے ملاقات کی تھی۔ خلیل زاد نے اتوار کو کہا کہ بات چیت کا مقصد ’امن کے ساتھ ایک کامیاب افغانستان ہے، جو نا تو اپنے لیے خطرہ ہو اور ناہی بین الاقوامی براداری کے لیے خطرہ ہو۔ طالبان کے ترجمان کی طرف خلیل زاد کے بیان پر رد عمل کے لیے رابطہ نہں ہو سکا لیکن دو سیئنر طالبان رہنماؤں نے نام ظاہر نا کرنے کی شرط پر کہا کہ طالبان رہنما خلیل زاد کو نئے مطالبات پیش کریں گے۔ طالبان نے گزشتہ ماہ خلیل زاد کو پیش کیے گئے مطالبات میں میں امریکہ فورسز کے افغانستان سے انخلا کا ٹائم ٹیبل اور سینئر طالبان رہنماؤں کی جیل سے رہائی کا مطالبہ بھی شامل تھا۔ پاکستان نے اکتوبر میں طالبان گروپ کے شریک بانی اور اعلیٰ کمانڈر ملا عبدالغنی برادر کو رہا کر دیا تھا۔ نئے سرے سے بات چیت کے تاحال کسی تاریخ کا اعلان نہیں ہوا لیکن خلیل زاد نے کہا کہ طالبان اپنی مذاکراتی ٹیم میں شاید کچھ تبدیلیاں کر دیں۔ زلمے خلیل زاد بااثر افغانوں پر مشتمل ایک ایسی مذاکراتی ٹیم تشکیل دینے چاہتے ہیں جو امریکہ کی حمایت یافتہ کابل حکومت کو یقنی دھانی کرواسکے کہ انہیں مذاکراتی عمل سے باہر نہیں رکھا جائے گا۔ امریکہ کے نمائندہ خصوصی برائے افغان مفاہمت زلمے خلیل زاد طالبان کو مذاکرات کی میز پر لانے کے لیے خطے کا دورہ کررہے ہیں اور گذشتہ ماہ افغان اہلکاروں اور طالبان نمائندوں کے ساتھ ملاقانوں کے بعد، خلیل زاد نے دونوں فریقوں پر زور دیا تھا کہ امن مذاکرات کے لیے وہ اپنے اپنے بااختیار وفود تشکیل دیں

from جنوبی ایشیا - وائس آف امریکہ https://ift.tt/2KeKLA5

Related Posts

0 Response to "افغان تنازع کے حل کے لیے کسی ڈیڈ لائن پر اتفاق نہیں ہوا: طالبان"

ads

ads 2

Iklan Tengah Artikel 2

ads 3